مسلسل خوف ہے اب تو کہیں ایسا نہ ہو جائے
مسلسل خوف ہے اب تو کہیں ایسا نہ ہو جائے
مری ارض وطن میرے لئے برما نہ ہو جائے
چلے اک دور ایسا بھی سر مے خانۂ ہستی
جنوں بن جائے صہبا اور خرد پیمانہ ہو جائے
دوا بھی دیتے رہتے ہیں لگا دیتے ہیں چرکا بھی
غرض یہ ہے مریض غم کہیں اچھا نہ ہو جائے
مرے صبر و تحمل کو ہنسی میں ٹالنے والے
کسی دن میری خاموشی سخن آسا نہ ہو جائے
گھٹن حد درجہ بہتر ہے نئی سرکش ہواؤں سے
ذرا ثابت قدم رہنا دریچہ وا نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.