مسلسل یاد آتی ہے چمک چشم غزالاں کی
مسلسل یاد آتی ہے چمک چشم غزالاں کی
اکیلی ذات ہے اور رات ہے جنگل بیاباں کی
ذرا دیکھو ہوائے صبح کیسے کھینچ لائی ہے
اکیلی پنکھڑی میں دل کشی سارے گلستاں کی
انہیں گلیوں میں کھلتے تھے ملاقاتوں کے دروازے
انہیں گلیوں میں چلتی ہیں ہوائیں شام ہجراں کی
کوئی ذرے کو ذرہ ہی سمجھ کر چھوڑ دیتا ہے
کسی کو سوجھتی ہے اس سے تعمیر بیاباں کی
یہ وہ موسم ہے جس میں کوئی پتا بھی نہیں ہلتا
دل تنہا اٹھاتا ہے صعوبت شام ہجراں کی
یہی کافی ہے دل سے مدتوں کا بوجھ تو اترا
چلو اس چشم گریاں نے کوئی مشکل تو آساں کی
ستارے درد کی آواز سے غافل نہیں رہتے
دم آہو سے روشن مشعلیں ریگ بیاباں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.