مشک سی چار سو ہوا میں ہے
مشک سی چار سو ہوا میں ہے
کون ہے کس کی بو ہوا میں ہے
چومنا چاہے سب چراغوں کو
کیسی لت کیسی خو ہوا میں ہے
قتل کے بعد سب جلے ہوں گے
رنگ پانی میں بو ہوا میں ہے
جس نے للکارا تھا زمیں پہ کبھی
آج وہ جنگجو ہوا میں ہے
جنگ کیوں اس زمیں پہ جاری ہے
جب ہمارا عدو ہوا میں ہے
کیسے وہ ہر چراغ تک پہنچے
بس یہی جستجو ہوا میں ہے
رشتۂ خاک ہی نہیں سب کچھ
کچھ نمی کچھ نمو ہوا میں ہے
حشر کے دن سنایا جائے گا
قید ہر گفتگو ہوا میں ہے
پاؤں اب بھی زمیں پہ ہیں دانشؔ
میں سمجھتا تھا تو ہوا میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.