Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مشکل ہے جدھر جانا ادھر جانے کی ضد ہے

سحر علیگ

مشکل ہے جدھر جانا ادھر جانے کی ضد ہے

سحر علیگ

MORE BYسحر علیگ

    مشکل ہے جدھر جانا ادھر جانے کی ضد ہے

    رستہ ہے نہ منزل ہے مگر جانے کی ضد ہے

    یہ لوگ بضد ہیں کہ رہوں اپنی حدوں میں

    اور مجھ کو مری حد سے گزر جانے کی ضد ہے

    میں ہوں کہ اسے سر پہ بٹھانے پہ مصر ہوں

    وہ ہے کہ اسے دل سے اتر جانے کی ضد ہے

    سانسیں ہیں کہ چلتی ہی چلی جاتی ہیں پیہم

    اور دل کو اسی لمحہ ٹھہر جانے کی ضد ہے

    کیوں عشق کی نگری میں بھٹکتے ہو مسافر

    کس راہ پہ چلتے ہو کدھر جانے کی ضد ہے

    بت خانہ ہو مسجد ہو حرم ہو یا کلیسا

    جانے دو مجھے مجھ کو اگر جانے کی ضد ہے

    یہ کون سی منزل ہے سحرؔ یاس و الم کی

    خوابوں کو مرے خود ہی بکھر جانے کی ضد ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے