مشکل ہے جدھر جانا ادھر جانے کی ضد ہے
مشکل ہے جدھر جانا ادھر جانے کی ضد ہے
رستہ ہے نہ منزل ہے مگر جانے کی ضد ہے
یہ لوگ بضد ہیں کہ رہوں اپنی حدوں میں
اور مجھ کو مری حد سے گزر جانے کی ضد ہے
میں ہوں کہ اسے سر پہ بٹھانے پہ مصر ہوں
وہ ہے کہ اسے دل سے اتر جانے کی ضد ہے
سانسیں ہیں کہ چلتی ہی چلی جاتی ہیں پیہم
اور دل کو اسی لمحہ ٹھہر جانے کی ضد ہے
کیوں عشق کی نگری میں بھٹکتے ہو مسافر
کس راہ پہ چلتے ہو کدھر جانے کی ضد ہے
بت خانہ ہو مسجد ہو حرم ہو یا کلیسا
جانے دو مجھے مجھ کو اگر جانے کی ضد ہے
یہ کون سی منزل ہے سحرؔ یاس و الم کی
خوابوں کو مرے خود ہی بکھر جانے کی ضد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.