مشکلیں بڑھنے لگی ہیں یہاں گویائی میں
مشکلیں بڑھنے لگی ہیں یہاں گویائی میں
قہقہہ بھی ہوا شامل جو پذیرائی میں
جب بھی ناراض ہوا کرتا ہے اندر کوئی
ہم غزل اس کو سنا دیتے ہیں بھرپائی میں
اس کی آنکھوں میں کبھی پھول کھلا کرتے تھے
چبھتے کانٹوں سے بڑا فرق ہے بینائی میں
تم ادھر روز بناتے ہو ہواؤں میں محل
ایک پربت بھی ہے پوشیدہ یہاں رائی میں
ہاں یہ اپریل ہے بس آگ ہی برساؤ ابھی
کھلتی کلیوں کی طرح بولئے جولائی میں
ہم سے کیا پوچھتے ہو سیل رواں کا قصہ
بے حسی اپنی منقش ہے جمی کائی میں
اجنبیت کی حدوں سے تو نکل آئے نعیمؔ
اور ہم قید ہوئے خوف شناسائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.