مصیبت جس سے زائل ہو رہی سامان کر دے گا
مصیبت جس سے زائل ہو رہی سامان کر دے گا
نہ گھبرانا خدا سب مشکلیں آسان کر دے گا
خرابات جہاں میں کون ہے دل سوز ساقی سا
اگر ترچھٹ بھی دینا ہے تو تجھ کو چھان کر دے گا
قناعت کی بھی دولت ہو تو استغنا نہیں لازم
جسے تو نفع سمجھا ہے یہی نقصان کر دے گا
جگہ دل میں نہ دے شوق نموداری بری شے ہے
یہی چسکا تجھے برباد اے نادان کر دے گا
کہوں گا آج سے میں صاحب اعجاز ناصح کو
اگر میرے دل مضطر کا اطمینان کر دے گا
تمناؤں کی مہمانی تصور کے حوالے کر
کہ جو ساماں مناسب ہے وہی سامان کر دے گا
متاع بے بہا سے کم نہ جان اے چشم اشکوں کو
یہی رونا ترا خالی تری دوکان کر دے گا
کوئی گر سلطنت بھی دے تو واپس کر نہ لے اے دل
سبک ہر طرف تجھ کو غیر کا احسان کر دے گا
کہے دیتا ہوں قاتل لے خبر جاں باز کی اپنے
فنا شوق شہادت میں کسی دن جان کر دے گا
تری رو پوشیاں اے حسن کب بیکار جائیں گی
یہی پردہ عیاں عالم میں تیری شان کر دے گا
یقیں کر لے کہ خود وہ جلوہ گر پردے میں ہے ورنہ
یہی ظالم گماں تیرا تجھے حیران کر دے گا
غزل سے کیا مراد اے شادؔ ہے ارباب معنی کی
کسی دن تصفیہ اس کا مرا دیوان کر دے گا
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 64)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.