مصیبت میں کبھی ایسے حسیں لمحے بھی آتے ہیں
مصیبت میں کبھی ایسے حسیں لمحے بھی آتے ہیں
کہ دشمن بھی پرانی رنجشوں کو بھول جاتے ہیں
بہت جی چاہتا ہے جن سے کوئی سچ بتانے کو
نہ جانے کیوں وہ سچ قصداً انہی سے ہم چھپاتے ہیں
انہیں خود احتسابی کی بھی کچھ توفیق ہو یا رب
جو قصداً آئے دن میری وفائیں آزماتے ہیں
بڑا قاتل تکلف پل رہا ہے تیرے لہجے میں
بڑے شبہات میرے دل میں پیہم سر اٹھاتے ہیں
خدا را سنگ ریزوں کا شبہ کرنا نہ تم ہرگز
مرے خط میں خلوص دل کے موتی جگمگاتے ہیں
یہ رخ ہے کیا حسیں انور شمیمؔ اپنی تباہی کا
کئی احباب جو بے چین تھے اب مسکراتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.