مصیبت میں کسی کو مبتلا کوئی نہیں کرتا (ردیف .. ے)
مصیبت میں کسی کو مبتلا کوئی نہیں کرتا
برے اعمال سے یہ اپنے سر خود لائی جاتی ہے
بہاروں کی تمنا ہی نہیں اے باغباں یعنی
گلوں پر تازگی خون جگر سے لائی جاتی ہے
ضرورت ہے بصیرت آنکھ میں پیدا ہو رادھا سے
چھبی گھنشیام کی تو ہر جگہ ہی پائی جاتی ہے
یہ دستور کہن ہے دوستو رندوں کی محفل کا
دلوں کی بات مشکل سے زباں پر لائی جاتی ہے
اگرچہ ایک سی روداد ہے فرہاد و مجنوں کی
مگر یہ مختلف انداز سے دہرائی جاتی ہے
یہ دنیا ہم کو اب تک راس آئی ہے نہ آئے گی
یہ مانا دل کشی اس میں بھی کچھ کچھ پائی جاتی ہے
بشر کی عزت و عظمت زر و گوہر سے کیا ہوگی
یہ دولت وضع داری ہی میں لاغرؔ پائی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.