مصیبتیں تو اٹھا کر بڑی بڑی بھولے
مصیبتیں تو اٹھا کر بڑی بڑی بھولے
مگر فراق کی ایذا نہ اک گھڑی بھولے
نہ ہوگی اس لب رنگیں کی آب و تاب نصیب
نہ اپنے رنگ پہ پھولوں کی پنکھڑی بھولے
کسی نے پیار سے باہیں گلے میں ڈال جو دیں
تمام ہجر کے صدمے ہم اس گھڑی بھولے
ابھی وہ یاد ہیں ساماں ہمیں اسیری کے
ابھی نہ طوق نہ بیڑی نہ ہتھ کڑی بھولے
تمہیں جو دیکھ لیا غم غلط ہوا اپنا
تمہیں جو پا گئے سب رنج اس گھڑی بھولے
بری بلا ہے یہ چشم سیاہ کی گردش
اسے جو دیکھ لے آہو تو چوکڑی بھولے
گری تھی شیخ کی تسبیح میکدے میں رات
خبر نہیں کہ کہاں نشے میں چھڑی بھولے
حفیظؔ وہ دم رخصت یہ کہتے جاتے ہیں
کہ میری یاد نہ دل سے کوئی گھڑی بھولے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.