مسکرا کر خطاب کرتے ہو
مسکرا کر خطاب کرتے ہو
عادتیں کیوں خراب کرتے ہو
مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر
کیا یہ کار ثواب کرتے ہو
مفلسی اور کس کو کہتے ہیں!
دولتوں کا حساب کرتے ہو
صرف اک التجا ہے چھوٹی سی
کیا اسے باریاب کرتے ہو
ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے
تم کسے انتخاب کرتے ہو
خار کی نوک کو لہو دے کر
انتظار گلاب کرتے ہو
یہ نئی احتیاط دیکھی ہے
آئنے سے حجاب کرتے ہو
کیا ضرورت ہے بحث کرنے کی
کیوں کلیجہ کباب کرتے ہو
ہو چکا جو حساب ہونا تھا
اور اب کیا حساب کرتے ہو
ایک دن اے عدمؔ نہ پی تو کیا
روز شغل شراب کرتے ہو
کتنے بے رحم ہو عدمؔ تم بھی
ذکر عہد شباب کرتے ہو
ہو کسی کی خوشی گر اس میں عدمؔ
جرم کا ارتکاب کرتے ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 820)
- Author : Khwaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.