مسکرائے گا مگر بات نہیں مانے گا
مسکرائے گا مگر بات نہیں مانے گا
دیکھ لو کر کے ملاقات نہیں مانے گا
آپ سے مانگے گا ہر شے کی دلیل محکم
یہ فسانے یہ روایات نہیں مانے گا
قول دے دے گا تو جاں دے کے نبھائے گا اسے
چاہے کیسے بھی ہوں حالات نہیں مانے گا
پیش کرنے میں جسے جذبۂ اخلاص نہ ہو
ایسے تحفے کو وہ سوغات نہیں مانے گا
ابر صحرا پہ برستا ہے تو برسے جم کر
چند بوندوں کو وہ برسات نہیں مانے گا
یوں تو اکرام کرے گا وہ سبھی کا لیکن
سب کو منجملۂ سادات نہیں مانے گا
اس سے روداد غم دل میں کہوں کیسے طفیلؔ
جب یقیں ہے کہ وہ بد ذات نہیں مانے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.