مسکراہٹ ہی صدا ملتی خطا کے سامنے
مسکراہٹ ہی صدا ملتی خطا کے سامنے
ساری دنیا چھوٹی ہے ماں کی دعا کے سامنے
چھت نہیں ملتی ہے جن کو ایک اونچائی کے بعد
گر بھی جاتی ہیں وہ دیواریں ہوا کے سامنے
صرف وہ ہی ڈھک سکے گا اپنی خودداری کا سر
دولتیں پیاری نہیں جس کو انا کے سامنے
جن کی دہشت سے ستم سے جل رہا سارا جہاں
وہ بھلا کیا منہ دکھائیں گے خدا کے سامنے
آسماں سی سوچ ہو اور بات ہو ٹھہری ہوئی
پھر غزل منظور ہوتی ہے دعا کے سامنے
تیرے ہونٹوں سے جو سن لوں عشق میں ڈوبی غزل
یہ عنایت ہے بڑی میری وفا کے سامنے
کس لیے تم کھولتے ہو میرے مرضوں کی کتاب
نام اس کا ہی لکھا ہے ہر دوا کے سامنے
ہر جگہ موجود رہتی جینے کی صورت کوئی
آدمی کا بس نہیں چلتا قضا کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.