مسکرانے کو مسکراتا ہوں
مسکرانے کو مسکراتا ہوں
پھر بھی غم کو کہاں چھپاتا ہوں
حسن سے رنگ مانگ لاتا ہوں
اور ہر نقش فن سجاتا ہوں
یاد آتا ہے تو مجھے ہر دم
کیا تجھے بھی میں یاد آتا ہوں
شاعری کے حسین پردے میں
زندگی تیرے گیت گاتا ہوں
حسن کو چوم کر نگاہوں سے
حسن کی آبرو بڑھاتا ہوں
آج بھی اس کی یاد آتے ہی
ساری دنیا کو بھول جاتا ہوں
میں نے بیچی نہیں ہے خودداری
میں کسی دام میں کب آتا ہوں
اس سیاست کے گھپ اندھیرے میں
شمع انسانیت جلاتا ہوں
ہر جفا جو کے سامنے جا کر
لب گویا کو آزماتا ہوں
میں تعصب کے بھولے بھٹکوں کو
سیدھے راستے پہ لے کے آتا ہوں
مجھ سا ہوگا نہ قدردان وقت
اک بھی لمحہ نہیں گنواتا ہوں
اک قدم جو بڑھائے میری طرف
دو قدم اس کی سمت اٹھاتا ہوں
میرے آنسو نہ کوئی پونچھ سکا
اک زمانے کو میں ہنساتا ہوں
دل عاشق ہے میرے سینے میں
میں محبت کے گیت گاتا ہوں
وصف و خوبی کا ہوں ستائش گر
عیب کو آئنہ دکھاتا ہوں
کبھی اوروں کا ذکر ہے لب پر
آپ بیتی کبھی سناتا ہوں
کبھی کرتا ہوں بارش گل تر
کبھی چنگاریاں اڑاتا ہوں
بزم فطرت میں بیٹھ کر مغمومؔ
حسن فطرت کے ناز اٹھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.