مسکرانے پہ انہیں کس لئے رسوا کرتے
مسکرانے پہ انہیں کس لئے رسوا کرتے
بات ہی کیا تھی کہ جس بات کا چرچا کرتے
لکھنا پڑتی جو کبھی ان کے سراپا پہ غزل
پہروں تنہائی میں بیٹھے ہوئے سوچا کرتے
وہ تو یوں کہیے کہ دیکھا نہیں ان کو ورنہ
دیکھ لیتے جو انہیں لوگ تو دیکھا کرتے
اب ہمیں اپنی تباہی میں کوئی شک نہ رہا
ہم نے خود دیکھ لیا ان کو اشارہ کرتے
شمع یادوں کی فروزاں تھی فروزاں ہی رہی
تیرگی گھر میں جو ہوتی تو اجالا کرتے
ہم کو شہرت کی نہ خواہش نہ تمنا کوئی
بھول جاتے جو ہمیں لوگ تو اچھا کرتے
ہاتھ آتا جو کبھی جنس کی صورت اے دوست
اہل فن اپنے خیالوں کا بھی سودا کرتے
سنگ اور خشت کے بازار میں کیوں بیٹھ گئے
لوگ آئینے کو کس طرح گوارا کرتے
اپنے احباب سے شکوہ ہے یہی ہم کو سراجؔ
دیر لگتی ہی نہیں جھوٹے کو سچا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.