مسکراتے ہوئے چہرے سے وہ منظر نکلا
مسکراتے ہوئے چہرے سے وہ منظر نکلا
جیب جب اس کی ٹٹولی میں نے خنجر نکلا
چین سے قبر میں بھی رہنے نہیں دیتا ہے
اور کوئی نہیں وہ میرا مجاور نکلا
بانٹ دیتا ہے وہ جھولی میں بھری سب خوشیاں
ہم نے سمجھا جسے قطرہ وہ سمندر نکلا
اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے دنیا کے غم
دل میری ماں کا سمندر سے بھی بڑھ کر نکلا
آج آشرم میں پٹک آیا وہ بوڑھی ماں کو
موم ہم جس کو سمجھتے رہے پتھر نکلا
موم ہم جس کو سمجھتے رہے پتھر نکلا
پڑ گئے پیچھے مرے آج زمانے والے
جب میں نفرت بھری دیوار گرا کر نکلا
وقت کٹتا نہیں اب ان کے بنا یاروں اب
دس مہینے تو گئے اب یہ نومبر نکلا
دس مہینے تو گئے اب یہ نومبر نکلا
اس کو پوجا میں نے بھگوان سمجھ کر اندوریؔ
آزمایا تو فقط راہ کا پتھر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.