مستقر کی خواہش میں منتشر سے رہتے ہیں
بے کنار دریا میں لفظ لفظ بہتے ہیں
سب الٹ پلٹ دی ہیں صرف و نحو دیرینہ
زخم زخم جیتے ہیں لمحہ لمحہ سہتے ہیں
یار لوگ کہتے ہیں خواب کا مزار اس کو
از رہ روایت ہم خواب گاہ کہتے ہیں
روشنی کی کرنیں ہیں یا لہو اندھیرے کا
سرخ رنگ قطرے جو روزنوں سے بہتے ہیں
یہ کیا بد مذاقی ہے گرد جھاڑتے کیوں ہو
اس مکان خستہ میں یار ہم بھی رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.