مستقبل کی آنکھ پہن کے درست اندازہ روئے تھے
مستقبل کی آنکھ پہن کے درست اندازہ روئے تھے
باسی شہر پہ رونے والے بالکل تازہ روئے تھے
یادوں کی زنبیل کھلی تو چوکھٹ حسرت ناک ہوئی
کچھ لمحے دیوار سے لپٹے کچھ دروازہ روئے تھے
برس رہی تھی باغ عدن سے چھم چھم غم کی ہریالی
پیڑ فلک کے دروازے پر یک آوازہ روئے تھے
کاجل کاجل بہتے گئے تھے سرخ سویر کے ڈورے میں
آنکھ میں کچھ خوابوں کے چہرے غازہ غازہ روئے تھے
پیلے پات اتر آئے تھے سبز کتاب کے ماتم میں
کچھ بکھرے اوراق پہ تڑپے کچھ شیرازہ روئے تھے
نسلوں کے سیلاب کے آگے کوئی منڈیر نہ ٹھہری تھی
بستی کے منہ زور ٹھکانے بے دروازہ روئے تھے
کس کی شہ پر فصل ہنسی تھی کون نصیبے والا تھا
ہم تو کورے صحراؤں پر بے خمیازہ روئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.