مستقل اب بجھا بجھا سا ہے
مستقل اب بجھا بجھا سا ہے
آخر اس دل کو یہ ہوا کیا ہے
تم کو چاہا بڑا قصور کیا
تم ہی بتلا دو اب سزا کیا ہے
مانگ لوں ان کا دل اگر وہ کہیں
قتل کا تیرے خوں بہا کیا ہے
کیوں نفس میں کباب کی بو ہے
میرے سینے میں یہ جلا کیا ہے
مہر ہے ثبت قلب واعظ پر
داغ ماتھے پہ بد نما کیا ہے
حضرت دل ہیں کیوں اداس اداس
نا امیدی نے کچھ کہا کیا ہے
کافی اک لفظ ہے حضور خدا
یہ شب و روز التجا کیا ہے
وہی مانگو کہ ہو دعا مقبول
یعنی اللہ چاہتا کیا ہے
دیکھیے یہ کلام مہدیؔ میں
فکر انساں کی انتہا کیا ہے
میں نے آنکھوں سے اشک پونچھے تھے
رنگ دامن پہ لال سا کیا ہے
ذات مہدیؔ کی پھر غنیمت ہے
گر وہ اچھا نہیں برا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.