مستقل ہاتھ ملاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
مستقل ہاتھ ملاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
میں نئے دوست بناتے ہوئے تھک جاتا ہوں
ابر آوارہ ہوں میں کوئی سمندر تو نہیں
پیاس صحرا کی بجھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
مالک کون و مکاں اب تو رہائی دے دے
جسم کا بوجھ اٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
تو مرے راز بتاتے ہوئے تھکتا ہی نہیں
میں ترے راز چھپاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
میرے قدموں سے لپٹ جاتی ہے ماں کی ممتا
میں کہیں گاؤں سے جاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
جانے کب جا کے مرا عشق مکمل ہوگا
رقص کرتے ہوئے گاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.