مستقل ہجر کے اسباب لیے بیٹھے ہیں
مستقل ہجر کے اسباب لیے بیٹھے ہیں
قصۂ ہیر کو احباب لیے بیٹھے ہیں
کر گئے کوچ کہیں دور کے دیسوں پنچھی
اور ہم گاؤں میں تالاب لیے بیٹھے ہیں
کاش وہ شوخ کبھی بخشے ہمیں اذن قبول
ہم رہ شوق میں ایجاب لیے بیٹھے ہیں
بے لباسی کے تلذذ میں پجاری ناچیں
دیوتے ہاتھوں میں کمخواب لیے بیٹھے ہیں
دل کے دریا پہ کیا ریت نے قبضہ آصفؔ
آنکھ کے دشت کو سیلاب لیے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.