مطمئن بھی کس قدر تھے اپنی قربانی سے ہم
مطمئن بھی کس قدر تھے اپنی قربانی سے ہم
رد کئے جانے لگے اب کتنی آسانی سے ہم
آنسوؤں کی آگ نے سورج بنا ڈالا ہمیں
بجھ نہیں سکتے سمندر اب ترے پانی سے ہم
اتنی عادت پڑ چکی مشکل پسندی کی ہمیں
خود سے بھی اب مل نہیں پاتے ہیں آسانی سے ہم
زندگی کو دیکھنے کی آرزو میں یوں ہوا
آئنے کو دیکھتے رہتے ہیں حیرانی سے ہم
آج ہم اترے ہوئے دریا سے ڈرتے ہیں رئیسؔ
کھیلتے تھے کل تلک موجوں کی طغیانی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.