متقی سب چھٹ گئے مجرم ہی مجرم رہ گئے
متقی سب چھٹ گئے مجرم ہی مجرم رہ گئے
جوش میں اب رحمت پروردگار آنے کو ہے
وصل کا اقرار کرکے کر دیا ہے بے قرار
ناامیدی میں بھی جب دیکھا قرار آنے کو ہے
وہ سنیں احوال درد دل خدا کی شان ہے
یہ گھڑی اے دل کہیں پھر بار بار آنے کو ہے
عیش کی حسرت عبث ہے فکر رنج و غم فضول
موت جب ہر حال میں انجام کار آنے کو ہے
موت کا تو غم نہیں آتی ہے آئے گی ضرور
موت سے پہلے تو شام انتظار آنے کو ہے
مل گئیں جب خاک میں سب حسرتیں اپنی منیرؔ
ہم کو کیا گلشن میں جو فصل بہار آنے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.