مضطرب لہروں سے پہلے آشنا ہونے دیا
مضطرب لہروں سے پہلے آشنا ہونے دیا
پھر کہیں میں نے اسے ساحل زدہ ہونے دیا
اڑ رہا ہے آندھیوں میں برگ شاخ سبز بھی
کس نے میرے دل کے موسم کو ہرا ہونے دیا
سنگ زادوں میں بھی رہ کر نازکی باقی رہی
میں نے اس کی شخصیت کو آئنہ ہونے دیا
میرے پیچھے تھی کسی اندھے مقلد کی طرح
اپنی پرچھائیں کو بھی خود سے جدا ہونے دیا
کھینچ لی پہلے تمام اس کی بساط دسترس
اور اسے پھر اپنی مرضی کا خدا ہونے دیا
اب کے رونقؔ مجھ میں بھی توفیق دل جوئی نہ تھی
ایک مدت تک مجھے اس نے خفا ہونے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.