نہ آئے لب پہ تو کاغذ پہ لکھ دیا جائے
نہ آئے لب پہ تو کاغذ پہ لکھ دیا جائے
کسی خیال کو مایوس کیوں کیا جائے
کسی پہ مٹنے مٹانے سے فائدہ کیا ہے
مزہ تو جب ہے کسی کے لئے جیا جائے
وہ دیکھتا ہے وضاحت طلب نگاہوں سے
میں چاہتا ہوں اشارہ سمجھ لیا جائے
یہ سوچ کر کہ اکیلے سفر پہ جانا ہے
یہ چاہتا ہوں سفر ملتوی کیا جائے
نظر بچائے گزر جاؤں پاس سے اس کے
اسے بھی آج ذرا سا ڈرا دیا جائے
ہیں میکدے بھی کھلے اور چائے خانے بھی
چلو عقیلؔ کہیں چل کے کچھ پیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.