نہ آرزو نہ کوئی مدعا ضروری ہے
نہ آرزو نہ کوئی مدعا ضروری ہے
اب ان کا اور مرا سامنا ضروری ہے
جہاں جہاں سے یہ گزرے ہیں عشق کے مارے
وہاں وہاں تو ترا نقش پا ضروری ہے
تجھے میں دیکھ کے پھر اور کس کو دیکھوں گا
نظر نظر بھی رہے اب یہ کیا ضروری ہے
مقام صبر و رضا امتحان دار و رسن
ہر اک کے حصے میں آئے یہ کیا ضروری ہے
دل آشنائے محبت ہوا تو ہے لیکن
اس ابتدا کی مگر انتہا ضروری ہے
جو دم ہے آج غنیمت ہے دوستو ورنہ
ہو اس کے بعد ملاقات کیا ضروری ہے
یہ لکھنؤ ہے تمہیں کچھ خبر بھی ہے زمزمؔ
کسی بھی رنگ میں ہو مرثیہ ضروری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.