نہ آسماں میں زمیں میں نہ کائنات میں ہے
نہ آسماں میں زمیں میں نہ کائنات میں ہے
وہ حسن جو کہ ازل ہی سے تیری ذات میں ہے
یہ رنگ و نور یہ خوشبو یہ موج ہائے بہار
مسرتوں کا خزانہ رہ حیات میں ہے
چھپا نہ پائے گا کوئی بھی مجھ سے راز حیات
کہ آئنہ غم دوراں کا میرے ہاتھ میں ہے
جو راگ صرف تھا محدود میری ذات تلک
وہ بن کے ایک ترانہ سا کائنات میں ہے
زمین بوس ابھی ہوگا فکر و فن کا محل
اک انتشار سا دنیائے بے ثبات میں ہے
یہ آدمی کا ہے جنگل ذرا سنبھل کے چلو
یہاں تو ناگ ہوس کا تمہاری گھات میں ہے
بدل ہی جائے گی جامیؔ تمہاری طرز کلام
اک انقلاب کی خوشبو تمہاری بات میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.