Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ آتی تھی کہیں دل میں نظر آگ

محمد یوسف راسخ

نہ آتی تھی کہیں دل میں نظر آگ

محمد یوسف راسخ

MORE BYمحمد یوسف راسخ

    نہ آتی تھی کہیں دل میں نظر آگ

    مگر پھر بھی جلی ہے رات بھر آگ

    کھلا ہے دل میں اک داغوں کا گلشن

    اگلتا ہے مرا زخم جگر آگ

    بلایا تھا مجھے بزم طرب میں

    لگا دی دل میں کیوں منہ پھیر کر آگ

    دکھایا طور پر موسیٰ کو جلوہ

    کہاں جا کر بنی ہے راہبر آگ

    یہ گریہ اور پھر آہ شرربار

    ترقی پر ادھر پانی ادھر آگ

    وہ میرا دل جلانا کھیل سمجھے

    کرے گی رفتہ رفتہ یہ اثر آگ

    شب غم اس قدر رویا ہے کوئی

    کہ ڈھونڈے بھی نہیں ملتی سحر آگ

    وہ دل پر ہاتھ رکھ کر گئے ہیں

    کہ اب جلنے نہ پائے رات بھر آگ

    زمانہ کو جلاتا ہے وہ ظالم

    نہ بن جائیں کہیں شمس و قمر آگ

    یہ کس کی سرد مہری کا اثر تھا

    نہ دیکھی طور پر بھی جلوہ گر آگ

    کروں کیا آہ سوزاں ہجر کی شب

    فرشتوں کے جلا دیتی ہے پر آگ

    یہ دشمن کا مکان اپنا ہی گھر ہے

    لگا دیں آپ بے خوف و خطر آگ

    دل سوزاں یہ کہہ دے چشم تر سے

    خدا کے واسطے ٹھنڈی نہ کر آگ

    حسد کی آگ میں جلتا ہے اب تک

    برستی ہے عدو کی قبر پر آگ

    وضو ہو جائیں گے زاہد کے ٹھنڈے

    بجھا دے گی کسی کی چشم تر آگ

    دل ناداں کو ہم سمجھا چکے تھے

    محبت آگ ہے اے بے خبر آگ

    سنا مضموں جواب خط کا راسخؔ

    اٹھا لایا کہیں سے نامہ بر آگ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے