نہ آیا کر کے وعدہ وصل کا اقرار تھا کیا تھا
نہ آیا کر کے وعدہ وصل کا اقرار تھا کیا تھا
کسی کے بس میں تھا مجبور تھا لاچار تھا کیا تھا
برا ہو بد گمانی کا وہ نامہ غیر کا سمجھا
ہمارے ہاتھ میں تو پرچۂ اخبار تھا کیا تھا
صدا سنتے ہی گویا مردنی سی چھا گئی مجھ پر
یہ شور صور تھا یا وصل کا انکار تھا کیا تھا
خدا کا دوست ہے تعمیر دل جو شخص کرتا ہو
خلیل اللہ بھی کعبہ کا اک معمار تھا کیا تھا
نہ آئے تم نہ آؤ میں نے کیا کچھ منتیں کی تھیں
تمہیں نے خود کیا تھا عہد یہ اقرار تھا کیا تھا
ہوا میں جب اڑا پردہ تو اک بجلی سی کوندی تھی
خدا جانے تمہارا پرتو رخسار تھا کیا تھا
ملا تو ہم سے محفل میں جو شب کو غیر کیوں بگڑا
ترا حاکم تھا ٹھیکا دار تھا مختار تھا کیا تھا
مری میت پہ ماتم کرتے ہو اللہ رے چالاکی
خبر ہے خود تمہیں مدت سے میں بیمار تھا کیا تھا
ہزاروں حسرتیں بیتاب تھیں باہر نکلنے کو
وہ سوتے میں بھی پرویںؔ فتنۂ بیدار تھا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.