نہ اب وہ پہلی سی طرز گریہ نہ شام غم کی ہما ہمی ہے (ردیف .. ن)
نہ اب وہ پہلی سی طرز گریہ نہ شام غم کی ہما ہمی ہے
بے اشک آنکھوں کے رتجگوں میں خیال سارے بجھے ہوئے ہیں
سنہری گھڑیوں کا لمس تھا وہ مرے تکلم کے بانکپن میں
مگر یہ عالم ہے اب کہ الفاظ ابر غم میں گھرے ہوئے ہیں
تمہارے در کو ہی تکتے رہنا مچلتے جذبوں کی شوخیوں میں
مگر اب اس چشم ناتواں میں ہزار نیزے گڑے ہوئے ہیں
دھنک سا چہرہ اداس ہونا پھر اس پہ بھی وہ شفق سا کھلنا
یقین مانو کہ ہم سے ناداں انہی دنوں کے جیے ہوئے ہیں
وہ اس کے جھگڑے ہماری خاطر وہ سارے لوگوں سے بیر رکھنا
کہاں ہے اب آ کے دیکھے ہم کن عداوتوں میں گھرے ہوئے ہیں
ڈسے ہوئے ہیں یہ آگہی کے نہ جی رہے ہیں نہ مر رہے ہیں
نہ پوچھو ان سے سبب کوئی بھی یہ لوگ پہلے ڈرے ہوئے ہیں
جو جا چکے ہیں وہ لوگ کیا تھے کہ ان کی الفت کی مہکی دنیا
جہاں تھمی تھی گھڑی رکی تھی وہیں پہ ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.