نہ اپنے آپ کو اس طرح در بدر رکھتے
نہ اپنے آپ کو اس طرح در بدر رکھتے
پلٹ کے آتے اگر ہم بھی کوئی گھر رکھتے
عجیب وحشت شب تھی کہ شام ڈھلتے ہی
تمام لوگ منڈیروں پر اپنے سر رکھتے
جو اپنی فتح کے نشے میں چور تھے وہ بھلا
سلگتے شہر کے منظر پہ کیا نظر رکھتے
یہ اور بات کہ سرسبز تھے بہت لیکن
ہم ایسے پیڑ نہ بن پائے جو ثمر رکھتے
جنہیں ہوا کی رفاقت عزیز تھی شہزادؔ
وہ اپنے پاؤں بھلا کیا زمین پر رکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.