نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے
نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے
ہمیں تو ڈوب کے دریا کو پار کرنا ہے
ہمارا کام تمہیں راحتیں بہم کرنا
تمہارا شغل ہمیں بے قرار کرنا ہے
تمہارے دل سے جو نکلی ہے اعتماد کی بات
یہ بات ہے تو ہمیں اعتبار کرنا ہے
بہت کٹھن ہیں جدائی کے مرحلے سارے
دل حزیں کو مگر انتظار کرنا ہے
تخیلات کو رکھنا ہے شاہدہؔ قائم
بس ایک خواب کی بستی سے پیار کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.