نہ باز آئے تم اپنی ہاں کہتے کہتے
نہ باز آئے تم اپنی ہاں کہتے کہتے
مگر تھک گئی یہ زباں کہتے کہتے
زبردستی ضد نے کیا دل کو زخمی
جگر شق ہوا ہاں میں ہاں کہتے کہتے
بچے خوب باطل کی آرائیوں سے
ہر اک بات پر الاماں کہتے کہتے
کسی کی نہ دیکھی کبھی مہربانی
زباں تھک گئی مہرباں کہتے کہتے
ابھرتی گئیں طعن و تشنہ سے قومیں
نشاں بن گیا بے نشاں کہتے کہتے
ہمیں تم نے آخر کہیں کا نہ رکھا
زمانہ کی نیرنگیاں کہتے کہتے
نہ تفریق کچھ دوست دشمن میں رکھی
ہوئے بد گماں بد گماں کہتے کہتے
کیا شوق نے روز روشن میں ظاہر
کھلا راز باطن نہاں کہتے کہتے
لگے ہاتھ ملنے زمانہ کے غافل
ہوئی ختم جب داستاں کہتے کہتے
اسی طرح آیا ہے راہ عمل پر
جہاں کا ہر اک کارواں کہتے کہتے
مگر تم نہ سمجھے نصیحت کسی کی
زمیں بن گئی آسماں کہتے کہتے
نہ مایوس ہو قوم سے اپنی کبریٰؔ
کہ ٹل جائے گی یہ خزاں کہتے کہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.