نہ بھولنا مجھے دل سے مری خبر لینا
نہ بھولنا مجھے دل سے مری خبر لینا
جو یاد آؤں کبھی میں تو یاد کر لینا
ہوئے ہیں خبط میں کیا مبتلا ترے عاشق
ضرور کیا ہے کہ دل دے کے درد سر لینا
وہ سب سے کہنے لگے تاک کر مرے دل کو
کسی طرح بھی ہے لینا اسے مگر لینا
شب وصال کی وہ شرم یاد آتی ہے
حیا سے منہ پہ دوپٹے کو اپنے دھر لینا
انہیں منا کے خوشامد سے التجاؤں سے
کسی طرح سے جواب اے پیامبر لینا
وہ آ کے لیٹے جو پہلو میں میرے وصل کی شب
کہا یہ دل نے مرے خواب رات بھر لینا
ہمارے دل کے خریدار اور بھی ہیں بہت
نہ دیر کیجئے منظور ہے اگر لینا
جسے وہ چاہیں بڑھائیں جسے وہ چاہیں گھٹائیں
یہ ان کا کھیل ہے دشمن کو دوست کر لینا
دکھا دکھا کے نہ تم اور مجھ کو ترساؤ
میں مر گیا تو مرے بعد بن سنور لینا
ملا کے خاک میں دل کو وہ میرے کہتے ہیں
یہ جس قدر ہوا نقصان ہم سے بھر لینا
جو تم میں ہے یہ کمال اور کو نصیب کہاں
دکھا کے جلوہ ہر اک کو غلام کر لینا
ہوا جو قطع تعلق تو کیا غرض اس سے
نہ آپ رنجؔ کا اب نام عمر بھر لینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.