نہ بیم غم ہے نے شادی کی ہم امید کرتے ہیں
نہ بیم غم ہے نے شادی کی ہم امید کرتے ہیں
قلندر ہیں جو پیش آ جائے سب کچھ دید کرتے ہیں
کہاں کا غرۂ شوال کیسا عشرہ ذی حجہ
ہمیں ہاتھ آئے مے جس دن ہم اس دن عید کرتے ہیں
مزاج خس ہے اہل عشق کا جلنے کے عالم میں
جلاتا ہے جو ان کو اس کی یہ تائید کرتے ہیں
ارادہ تو نہ تھا اپنا بھی جانے کا ترے گھر سے
پہ کیا کیجے کہ بخت واژگوں تاکید کرتے ہیں
یہ کاسہ سر تلے رکھے جو مے خانوں میں سوتے ہیں
جسے چاہیں اسے اک جام میں جمشید کرتے ہیں
جنہیں کچھ سلسلے میں عشق کے تحقیق حاصل ہے
وہ کب مجنوں سے ہر گمراہ کی تقلید کرتے ہیں
نہ جانے کہئے کس قالب میں قائمؔ درد دل اس سے
نہیں بنتی زباں سے دل میں جو تمہید کرتے ہیں
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.