نہ بلوایا نہ آئے روز وعدہ کر کے دن کاٹے
نہ بلوایا نہ آئے روز وعدہ کر کے دن کاٹے
بڑے وہ ہو کہ تم نے اچھا اچھا کر کے دن کاٹے
اکیلے کیا تمہیں نے سختیاں جھیلیں جدائی کی
نہیں ہم نے بھی پتھر کا کلیجا کر کے دن کاٹے
بتا مجھ کو طریقہ اے شب غم سال کٹنے کا
کوئی بارہ مہینے تیس دن کیا کر کے دن کاٹے
جسے اپنا سمجھتے تھے وہی دل ہو گیا ان کا
کوئی دنیا میں اب کس کا بھروسا کر کے دن کاٹے
قضا بھی آ گئی لیکن نہ آنا تھا نہ آئے وہ
یہ میں نے عمر بھر کس کی تمنا کر کے دن کاٹے
تمہارا کیا کھلے بندوں رہے چاہے جسے دیکھا
کمال اس نے کیا مضطرؔ کہ پردا کر کے دن کاٹے
- کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 211)
- Author : Muztar Khairabadi
- مطبع : Javed Akhtar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.