نہ چاہت سے نہ یادوں سے نہ وعدوں سے نہ خوابوں سے
نہ چاہت سے نہ یادوں سے نہ وعدوں سے نہ خوابوں سے
غزل کا کارخانہ چل رہا ہے بس عذابوں سے
اداسی رنگ بن کر ہر ورق پر پھیل جاتی ہے
تیری تصویر ہوتی ہے جدا جب بھی کتابوں سے
کوئی گل جب نذر آئے تب ان کی یاد آتی ہے
خفا ہم اس لیے رہتے ہیں باغوں میں گلابوں سے
سر شب آسماں میں دو ستارے جیسے دکھتے ہیں
تری آنکھوں بھی کچھ ویسی ہی دکھتی ہیں حجابوں سے
چراغوں نے بھی تو نیرجؔ توجہ سب کی کھوئی ہے
پریشاں صرف راتیں ہی نہیں ہیں آفتابوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.