نہ چلمنوں کی حسیں سرسراہٹیں ہوں گی
نہ چلمنوں کی حسیں سرسراہٹیں ہوں گی
نہ ہوں گے ہم تو کہاں جگمگاہٹیں ہوں گی
میں ایک بھنورا ترے باغ میں رہوں نہ رہوں
کسے نصیب مری گنگناہٹیں ہوں گی
کواڑ بند کرو تیرہ بختو سو جاؤ
گلی میں یوں ہی اجالوں کی آہٹیں ہوں گی
نہ پوچھ پائیں گے احوال بے بسی وہ بھی
مرے لبوں پہ اگر کپکپاہٹیں ہوں گی
لہو نچوڑ لو ممکن ہے کل بہار کے بعد
رگوں میں پھیلی ہوئی سنسناہٹیں ہوں گی
وہ دن بھی آئے گا بیکلؔ چمن کے پھولوں پر
بنام جرم و خطا مسکراہٹیں ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.