نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں
نہ دلیلیں نہ ہی ابابیلیں
صبر کے گھونٹ ہیں وہی پی لیں
کیسی بے خواب ہیں سبھی آنکھیں
جس طرح خشک و بے اماں جھیلیں
مات کھا جائیں ضبط سے اپنے
اور انسانیت پہ بازی لیں
ایک انسان کا لہو کر کے
اس پہ شیطان کی گواہی لیں
کوچ کر جائیں ایسے کوچے سے
ساتھ ناکامیوں کی پونجی لیں
جہل میں سہل ہے انہیں شاید
اس پہ اک دوسرے سے تھپکی لیں
بس نہیں چل رہا فرشتوں کا
ورنہ پلٹی ہوئی یہ دھرتی لیں
جن کے شجرے میں بس جہالت ہے
ان سے نسلوں کی رہنمائی لیں
راکھ سورج ہی کی نکلتی ہے
جب کسی رات کی تلاشی لیں
یہ سیاہی ہے اس لیے شاید
تاکہ اخبار اپنی سرخی لیں
کتنے ہی گریے ہم پہ واجب ہیں
پر سہولت نہیں کہ روحی لیں
صرف پیدا ہوں اس زمانے میں
اور پھر عمر بھر تسلی لیں
سخت نادم ہوں اپنے بچوں سے
یہی ماحول ہے اگر جی لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.