نہ دشت دشت کی صورت نہ گھر ہے گھر کی طرح
نہ دشت دشت کی صورت نہ گھر ہے گھر کی طرح
بدل گئی ہے ہر اک شے تری نظر کی طرح
ہے لمحہ لمحہ اک انجان رہ گزر کی طرح
گزر رہے ہیں شب و روز بھی سفر کی طرح
وہی مہیب اندھیرا وہی دلوں پہ ہراس
نئی سحر بھی نہیں دوستو سحر کی طرح
ڈھلی ہے رات مگر میرے گھر کا دروازہ
کھلا ہوا ہے ابھی چشم رہگزر کی طرح
شکست و ریخت کے با وصف ہم کھڑے ہیں ابھی
فصیل شہر کے دیرینہ بام و در کی طرح
نہ حرف آنے دیا آبروئے فن پہ کبھی
ہم انجمن میں رہے حرف معتبر کی طرح
طلسم لالہ و گل تا فریب دام افضلؔ
میں ہر مقام سے گزرا ہوں دیدہ ور کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.