Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ دے ساقی مجھے کچھ غم نہیں ہے

شوق بہرائچی

نہ دے ساقی مجھے کچھ غم نہیں ہے

شوق بہرائچی

MORE BYشوق بہرائچی

    نہ دے ساقی مجھے کچھ غم نہیں ہے

    یہ کلہڑ کوئی جام جم نہیں ہے

    وہ روئے خشمگیں کچھ کم نہیں ہے

    نہ ہو گر ہاتھ میں بلم نہیں ہے

    بس اک بہر بنی آدم نہیں ہے

    جہاں میں ورنہ گیہوں کم نہیں ہے

    نقاب الٹی ہے یہ کہہ کر کسی نے

    کہ اب تو کوئی نامحرم نہیں ہے

    ہزاروں چاہنے والے ہیں ان کے

    کم ان کی آج کل انکم نہیں ہے

    جسامت کہہ رہی ہے یہ کسی کی

    کوئی شے اور جز بلغم نہیں ہے

    مداوا کیا ہو حرص راہ بر کا

    کہیں اس زخم کا مرہم نہیں ہے

    بنے تو سیکڑوں آئین لیکن

    کسی آئین میں کچھ دم نہیں ہے

    کہاں رہبر میں جوہر رہبری کے

    کہ پانی ہی تو ہے زمزم نہیں ہے

    ہماری جرأتوں کی داد دیتا

    مگر اب کیا کریں رستم نہیں ہے

    ادائیں کچھ تو ان میں آج کی ہیں

    مگر پورا ابھی کورم نہیں ہے

    لکھا ہے بزم عشرت میں جو ہر سو

    نوید غم ہے وہ ویلکم نہیں ہے

    سوائے مکر و کید و حرص و فطرت

    محبت کا یہاں سسٹم نہیں ہے

    محبت میں تصنع ہو تو سمجھو

    وہ لونڈی ہے کوئی بیگم نہیں ہے

    جسے سمجھی ہے سادہ لوح دنیا

    ہے بے حد کائیاں بودم نہیں ہے

    نظر آتے ہیں جو قطرے گلوں پر

    کسی کی رال ہے شبنم نہیں ہے

    زمین و آسماں لرزاں ہیں جس سے

    مرے نالے ہیں ایٹم بم نہیں ہے

    نظر آتا نہیں وہ روئے رنگیں

    کہیں بازار میں شلجم نہیں ہے

    کہاں عورت نہیں ہے سر برہنہ

    کہاں اب پردے کا ماتم نہیں ہے

    فریب حضرت واعظ نہ پوچھو

    عبارت صاف ہے مبہم نہیں ہے

    چرا لیں جس کو دزدیدہ نگاہیں

    یہ دل وہ دل ربا خانم نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 104)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے