نہ دے ساقی مجھے کچھ غم نہیں ہے
نہ دے ساقی مجھے کچھ غم نہیں ہے
یہ کلہڑ کوئی جام جم نہیں ہے
وہ روئے خشمگیں کچھ کم نہیں ہے
نہ ہو گر ہاتھ میں بلم نہیں ہے
بس اک بہر بنی آدم نہیں ہے
جہاں میں ورنہ گیہوں کم نہیں ہے
نقاب الٹی ہے یہ کہہ کر کسی نے
کہ اب تو کوئی نامحرم نہیں ہے
ہزاروں چاہنے والے ہیں ان کے
کم ان کی آج کل انکم نہیں ہے
جسامت کہہ رہی ہے یہ کسی کی
کوئی شے اور جز بلغم نہیں ہے
مداوا کیا ہو حرص راہ بر کا
کہیں اس زخم کا مرہم نہیں ہے
بنے تو سیکڑوں آئین لیکن
کسی آئین میں کچھ دم نہیں ہے
کہاں رہبر میں جوہر رہبری کے
کہ پانی ہی تو ہے زمزم نہیں ہے
ہماری جرأتوں کی داد دیتا
مگر اب کیا کریں رستم نہیں ہے
ادائیں کچھ تو ان میں آج کی ہیں
مگر پورا ابھی کورم نہیں ہے
لکھا ہے بزم عشرت میں جو ہر سو
نوید غم ہے وہ ویلکم نہیں ہے
سوائے مکر و کید و حرص و فطرت
محبت کا یہاں سسٹم نہیں ہے
محبت میں تصنع ہو تو سمجھو
وہ لونڈی ہے کوئی بیگم نہیں ہے
جسے سمجھی ہے سادہ لوح دنیا
ہے بے حد کائیاں بودم نہیں ہے
نظر آتے ہیں جو قطرے گلوں پر
کسی کی رال ہے شبنم نہیں ہے
زمین و آسماں لرزاں ہیں جس سے
مرے نالے ہیں ایٹم بم نہیں ہے
نظر آتا نہیں وہ روئے رنگیں
کہیں بازار میں شلجم نہیں ہے
کہاں عورت نہیں ہے سر برہنہ
کہاں اب پردے کا ماتم نہیں ہے
فریب حضرت واعظ نہ پوچھو
عبارت صاف ہے مبہم نہیں ہے
چرا لیں جس کو دزدیدہ نگاہیں
یہ دل وہ دل ربا خانم نہیں ہے
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 104)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.