نہ دے وہ صبح مجھ کو جو اسیر شام ہو جائے
نہ دے وہ صبح مجھ کو جو اسیر شام ہو جائے
عطا کر وہ سحر جو نور کا پیغام ہو جائے
وہ سورج آسماں پر سر اٹھا کر اگ نہیں سکتا
کہ جس کی روشنی کی آبرو نیلام ہو جائے
قلم کاغذ لئے پھرتا ہوں اپنی جیب میں ہر دم
نہ جانے کب کہاں اشعار کا الہام ہو جائے
سمجھ لو تم بلائے ناگہانی آنے والی ہے
پرندہ اڑتے اڑتے جب کبھی ناکام ہو جائے
ہے اس کی شاعری میں فکر کا فقدان اے اشرفؔ
مگر وہ چاہتا ہے شاعر خیام ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.