نہ دیکھا جامۂ خود رفتگی اتار کے بھی
نہ دیکھا جامۂ خود رفتگی اتار کے بھی
چلی گئیں تری یادیں مجھے پکار کے بھی
یہ زندگی ہے اسے تلخ ترش ہونا ہے
صعوبتوں کے ذرا دیکھ دن گزار کے بھی
حباب زیست نہ دست قضا سے ٹوٹ سکا
حیات باقی رہی قبر میں اتار کے بھی
ترے غرور کے ہے روبرو یہ خوش شکنی
جھکا کے سر نہ ہوئے پیش شہریار کے بھی
بدی نہ روکیں پہ نفرت تو کر ہی لیتے ہیں
مظاہرے ہیں یہ کچھ اپنے اختیار کے بھی
کبھی گلے بھی ملو آ کے شاخ گل کی طرح
ادا تو کر دیے حق ہم نے انتظار کے بھی
قبول و رد کے سبھی اختیار اس کے تھے
مگر میں خوش تھا تمنا کو اس پہ وار کے بھی
بہار ہو تو لہو میں اترتی ہے شاہدؔ
ہمیں تو چھو کے نہ گزرے یہ دن بہار کے بھی
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 143)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.