نہ دیکھی آج تلک میں نے یار کی صورت
نہ دیکھی آج تلک میں نے یار کی صورت
ہو دور جیسے چمن سے بہار کی صورت
وہ منہ کو موڑ کے دل لے کے چل دیے اپنا
دیا تھا مجھ کو یہ دل کیوں ادھار کی صورت
گلے میں اس طرح کچھ اس نے ڈال دی باہیں
یہ لگ رہی ہیں گلابوں کے ہار کی صورت
وہ مجھ سے جیت کے اس درجہ خوش نظر آئے
ملی ہے جیت مجھے آج ہار کی صورت
جگر کو کر دیا چھلنی یہ کیسا وار کیا
تری نگاہیں ہیں خنجر کی دھار کی صورت
مرے قریب اگر وہ کھڑے نظر آئے
تو موت لے گئی راہ فرار کی صورت
میں مر گیا ہوں مگر اب بھی ضد نہیں چھوڑی
کھلی ہے آنکھ میں دیکھوں گا یار کی صورت
نظر میں اس کی کچھ اس طرح گڑ گئی ہے نظر
میں دیکھ پایا کہاں اپنے یار کی صورت
مرے جنون سے واقف ہے آج تک دنیا
کسی نے دیکھی کہاں میرے پیار کی صورت
جگر کو کر دیا چھلنی یہ کیسا وار کیا
تری نگاہیں ہیں خنجر کی دھار کی صورت
میں انتظار میں بیٹھا ہوں کب وہ آئے گا
دکھاؤں کس کو دل بے قرار کی صورت
کبھی ہے غم کبھی خوشیاں ہیں میرے آنگن میں
ہے زندگی مری لیل و نہار کی صورت
ہوا میں دم ہی نہیں تھا بجھا سکے اوس کو
چراغ جلتا رہا انتظار کی صورت
وفا کبھی بڑی انمول چیز تھی اے اویسؔ
اسے بھی بخش دی اب کاروبار کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.