نہ دھوپ دھوپ رہے اور نہ سایا سایا تو
نہ دھوپ دھوپ رہے اور نہ سایا سایا تو
جنون شوق اگر پھر وہیں پہ لایا تو
قدم بڑھا تو لوں آبادیوں کی سمت مگر
مجھے وہ ڈھونڈھتا تنہائیوں میں آیا تو
سلوک خود سے حریفانہ کون چاہے گا
اگرچہ تو نے مجھے زندگی نبھایا تو
میں جس کی اوٹ میں موسم کی مار سہتا ہوں
کہیں کھنڈر بھی وہ بارش نے اب کے ڈھایا تو
مگر گئی نہ مہک مجھ سے میرے ماضی کی
ندی کی دھار میں سو بار میں نہایا تو
شریف لوگ تھے عادی تھے بند کمروں کے
لرز اٹھے کسی نے قہقہہ لگایا تو
ہے رسم و راہ کی صورت ابھی غنیمت ہے
ندی نے دیکھ مجھے ہاتھ پھر ہلایا تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.