نہ دن اپنا نہ شب اپنی نہ دل اپنا نہ جاں اپنی
نہ دن اپنا نہ شب اپنی نہ دل اپنا نہ جاں اپنی
اسی انداز سے کاٹی ہے یہ عمر رواں اپنی
وہ اس کی چشم آہو کو جو دیکھا سرمہ سا میں نے
سکوں کھویا خرد کھوئی وہ طرز زندگاں اپنی
رخ گلنار پر خال سیہ اس کا وہ تابندہ
وہ اک تصویر جادو اور نگاہ ناتواں اپنی
کبھی مختار تھا حالات پر تابع تھی قسمت بھی
ادھر تو بے بسی یہ ہے کہ نا اپنی نہ ہاں اپنی
پتہ کیا پوچھتے ہو پوچھتے ہو حال کیا مجھ سے
بسا ہوں جس زمیں پر وہ ہے بستی لا مکاں اپنی
جھکائی تھیں جو اس نے دیکھ کے وہ شرمگیں آنکھیں
وہیں سے کیا ہوئی تھی ابتدائے داستاں اپنی
مرے اشعار میں پوشیدہ ہیں صد رنگ رومانی
امیرؔ اب غور سے تم بھی سنو شیریں زباں اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.