نہ دہراؤ مجھے اس کی کمی اچھی نہیں لگتی
نہ دہراؤ مجھے اس کی کمی اچھی نہیں لگتی
ادھوری داستان زندگی اچھی نہیں لگتی
چلو مل کر کٹے رستے پہ ہم اک پل بنا ڈالیں
ہمیں بھی گفتگو اب دور کی اچھی نہیں لگتی
یہ کیسا دور آیا ہے کہ اپنے گھر کے بچوں کو
بزرگوں کی اب اچھی بات بھی اچھی نہیں لگتی
عروج زندگی پایا ہے جس نے پل کے غربت میں
اسی انسان کو اب مفلسی اچھی نہیں لگتی
مجھے جب یاد آ جاتا ہے منظر گھر کے جلنے کا
چراغوں کی بھی آتشؔ روشنی اچھی نہیں لگتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.