نہ دوستی کی طرح ہے نہ دشمنی کی طرح
نہ دوستی کی طرح ہے نہ دشمنی کی طرح
یہ التفات تمہارا ہے اجنبی کی طرح
وہی تو لمحے متاع حیات ہوتے ہیں
غموں کے سائے میں پلتے ہیں جو خوشی کی طرح
جلا سکے تو جلا سوز عشق یوں مجھ کو
کہ کائنات پہ چھا جاؤں روشنی کی طرح
یہ کس مقام پہ پہنچا ہے کاروان حیات
جہاں خودی کا بھی عالم ہے بے خودی کی طرح
نظر میں ان کا تصور ہے جام ہاتھوں میں
ہماری بادہ پرستی ہے بندگی کی طرح
وہ ہنس پڑے مری وحشت پہ یوں سر محفل
ہر ایک زخم جگر کھل گیا کلی کی طرح
ضرور دردؔ کوئی ماہ وش ہے گلشن میں
صبا نے پھول کھلائے ہیں چاندنی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.