نہ فائدہ ہو تو پھر بے سبب نہیں آتے
نہ فائدہ ہو تو پھر بے سبب نہیں آتے
مزاج پوچھنے والے بھی اب نہیں آتے
میں اپنی موج میں بہتی ہوں انجناؔ ہر پل
مجھے زمانہ کے یہ طور ڈھب نہیں آتے
یہ صبح و شام جو ظلم و ستم کی بارش ہے
تری زمین پہ یوں ہی غضب نہیں آتے
میں ڈھلنا چاہ کے بھی اس میں ڈھل نہیں سکتی
یہاں کے طور مجھے اتنے سب نہیں آتے
کبھی کبھی ترا پیغام لے کے آتے تھے
فرشتے وہ بھی مگر تیرے اب نہیں آتے
میں سیدھی سادی زباں میں کروں ہوں ابھیوادن
مجھے بناوٹی جھوٹھے لقب نہیں آتے
میں اپنے شبدوں کو آداب بھی سکھاتی ہوں
غزل میں لفظ مرے بے ادب نہیں آتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.