نہ فاصلے کو نہ رخت سفر کو دیکھتے ہیں
نہ فاصلے کو نہ رخت سفر کو دیکھتے ہیں
عجیب رنج سے دیوار و در کو دیکھتے ہیں
نہ جانے کس کے بچھڑنے کا خوف ہے ان کو
جو روز گھر سے نکل کر شجر کو دیکھتے ہیں
یہ روز و شب ہیں عبارت اسی توازن سے
کبھی ہنر کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
تو اس قدر بھی توجہ پہ خوش گمان نہ ہو
تجھے نہیں تری تاب نظر کو دیکھتے ہیں
فراق ہم کو میسر بھی ہے پسند بھی ہے
پہ کیا کریں کہ تری چشم تر کو دیکھتے ہیں
ہم اہل حرص و ہوس تجھ سے بے نیاز کہاں
دعا کے بعد دعا کے اثر کو دیکھتے ہیں
یہ بے سبب نہیں سودا خلا نوردی کا
مسافران عدم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
وہ جس طرف ہو نظر اس طرف نہیں اٹھتی
وہ جا چکے تو مسلسل ادھر کو دیکھتے ہیں
ہمیں بھی اپنا مقلد شمار کر غالبؔ
کہ ہم بھی رشک سے تیرے ہنر کو دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.