نہ فاصلے کوئی نکلے نہ قربتیں نکلیں
نہ فاصلے کوئی نکلے نہ قربتیں نکلیں
وفا کے نام سے کیا کیا سیاستیں نکلیں
کھلی ہے وحشت عالم پہ آج کاکل یار
کچھ اور دور خرد تیری نسبتیں نکلیں
ہزار ہاتھوں کے پیمان نو کا مرکز ہے
ہوا کے ہاتھ میں نادید طاقتیں نکلیں
سپاہ عشق جہاں خندقوں میں جلتی تھی
وہ موڑ کاٹ کے آخر محبتیں نکلیں
فضائے تازہ نفس دلبری کی آئی ہے
نئی نئی غم دل کی مسافتیں نکلیں
شرار مہر و نم ابر کے تغیر تک
وصال دوست میں کیا کیا نزاکتیں نکلیں
وہی کہ رشک رقیباں سے تیرہ تر ہے جو زلف
کل اتفاق سے اس کی حکایتیں نکلیں
وہ حرف شک ہے کہ اہل یقیں نہیں سمجھے
دماغ کفر سے کیا کیا حقیقتیں نکلیں
کمند سارق و مار سیاہ میں آخر
یہ کس کا ہاتھ تھا یہ کس کی حکمتیں نکلیں
وصال و ہجر سے کیا عشق سے سنبھل نہ سکیں
تری نگاہ میں ایسی ندامتیں نکلیں
نگار خانے کے نقش و نگار کچھ بھی نہ تھے
جنوں کی آنکھ میں غلطیدہ صورتیں نکلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.